حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،غازی پور،اترپردیش،ہندوستان کے برجستہ عالم دین حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا شیخ تنویر الحسن امام جمعہ شہر غازی پور نے شیعہ جامع مسجد محلّہ جوڑن شہید غازی پور میں نماز جمعہ کے خطبہ کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے مومنین سے اپیل کی کہ عید قربان اور عید غدیر کی مناسبت سے عقیدت و احترام کے ساتھ عالیشان پیمانہ پر دنیا بھر میں ۱۰؍ذی الحجہ سے ۲۰؍ ذی الحجہ تک ہر سال عشرۂ ولایت کے عنوان سے منانا چاہیئے ۔
حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا شیخ تنویر الحسن امام جمعہ شہر غازی پورنے ’’ اسلام میں قربانی کا فلسفہ اور فائدہ‘‘ کے موضوع پر خطاب کے ابتدائی مرحلہ میں فرمایا کہ آج ۱۲؍ ذی الحجہ ہے منیٰ کے علاوہ پوری دنیا میں قربانی کرنے کا آخری دن ہےجو حضرت ابرہیم ؑ اور حضرت اسمٰعیل ؑ کی یاد میں قربانی کی جاتی ہے ۔ اس واقعہ میں بھی جو چیز تین معصوم ہستیوں کے گرد احاطہ کئے ہوئے ہے وہ مسئلۂ ولایت۔اور یہی ولایت قربانی کی اساس اور بنیاد قرار پایا۔یعنی جناب اسمٰعیل ؑ کو اپنے معصوم کی ولایت پر پکا بھروسہ تب ہی تو خواب کو حکم خدا کی تعبیر قرا دیا اور قربان ہونے کے لئے آمادہ و تیار ہو گئے ۔اور آپ سب جانتے ہیں کہ شیطان نے راہِ ولایت سے بھٹکانے کے لئے حضرت اسمٰعیل کے ساتھ کیسی اور کتنی خطرناک چالیں چلیں مگر نا کام رہا۔اور رمی جمرات اس کی ناکامی کا بیّن ثبوت ہیں۔حضرت ہاجرہ کو بھی شیطان نے بہکانے کی کوشش کی مگر اس خاتون کے دل میں بھی ولایت ِمعصوم موجزن تھی اس لئے وہاں بھی شیطان نا کام رہا۔حضر ت ابراہیم ؑ کے دل میں مولا علیؑ کی ولایت تھی اس لئے حضر ت ابراہیمؑ ہر آزمائش میں نمایاں کامیابی سے ہمکنار ہوئے۔
آپ سب جانتے ہیں کہ ولایتِ علی(ع)کتنی اہم اور عظیم شیٔ ہے کہ بغیر اس کے کوئی نبی نبی نہیں بنتا۔کوئی رسول رسول نہیں بنتا۔کوئی مومن مومن نہیں بنتابغیر ولایتِ علیؑ کے کوئی چاہے کتنی ہی عبادت کرے سب ٹھکرادی جائیں گی اور وہ شخصپروردگار عالم جنت کی خوشبو بھی نہیں سونگھ سکتا۔لہٰذا عشرۂ ولایت کا نعقاد ہونا چاہیئے ۔مسجدوں میں ،امامبارگاہوں میں عالیشان پیمانہ پر محافل،مقاصدہ،مسالمہ وغیرہ کے مختلف پروگرام تشکیل دینے چاہیئں ۔اس موقع پر حجۃ الاسلام مولانا شیخ ابن حسن املوی واعظ بھی نماز جمعہ میں شریک تھے جنھوں نے اس کی پرزور تائید و حمایت کی۔
حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا شیخ تنویر الحسن امام جمعہ شہر غازی پورنےمزید فرمایا کہ اسلام میں عید کا مطلب یہ ہے کہ اللہ کی عبادت کے ساتھ ساتھ بندگانِ خدا کے ساتھ شفقت و مروت کا برتاؤ کیا جائے۔قربانی کا بڑا فائدہ یہ ہے کہ اس سے وبا و بلا اور مصیبت و مشکل دفع ہوتی ہیں۔اور اس کا فلسفہ یہ ہے کہ حقوق اللہ کے ساتھ حقوق العباد بھی انجام پائے۔جب ہی تو قربانی کے گوشت تین حصوں میں تقسیم کرنے کا حکم ہے۔ایک حصہ خود کے اہل و عیال کھائیں ۔اور ایک حصہ فقراء و سوال کرنے والوں کو دیا جائے ۔اور ایک حصہ ہمسایہ کو تقسیم کیا جائے۔اگر کوئی ایسا نہ کرے تو کچھ بھی کہا جا سکتا ہے مگر قربانی نہیں کہی جا سکتی۔